Sunday 28 May 2017

Khutba e mola Ali without Alif subhanallah

مولا علی علیہ السلام کا خطبہ بغیر الف
(خطبہ مونقہ)
================================================
یہ خطبہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کے معجزات میں شمار کیا جاتا ہے ۔ اس خطبہ میں اول تا آخر ایک لفظ بھی ایسا نہیں ہے جس میں الف ہو حالانکہ عربی زبان میں الف ایسا حرف ہے جو سب سے زیادہ مستعمل ہے۔
مظالب السئول میں لکھا ہے کہ ایک روز جناب رسول کریم اور چند اصحاب ایک مقام پر جمع تھے اور بحث شروع ہوئی کہ
"حروف تہجی میں کون سا حرف ایسا ہے جس کے بغیر کوئی جملہ پورا نہیں ہو سکتا اور الفاظ میں جس کا سب سے زیادہ استعمال یو سب نے اتفاق کیا کہ الف کے بغیر کلام کرنا نا ممکن ہے۔"
اس محفل میں حضرت علی علیہ سلام بھی موجود تھے۔ یہ سنتے ہی مولاۓ کائنات نے فی البدیہ یہ خطبہ ارشاد فرمایا۔ یہ خطبہ عربی زبان میں نہ صرف کمال کا آئینہ دار ہے بلکہ اسکا اردو ترجمہ پڑھ کر انسان حیرت میں ڈوب جاتا ہے۔ ایک مرتبہ ضرور مطالعہ فرمائیے۔
عربی:
====================
حمدت حمدہ و عظمت منہہ و سبقتہ نعمتہ وسبقت غضبہ رحمۃ وتمت کلمۃ ونفذت مشیۃ و بلغت حجتہ و عدلت قضیۃ حمدتہ a حمد مقر بر بوبیتہ متخفیع بعبودیہ منفعد من خطیتہ معترف بتوحیدہ مستعید من و عیدہ
مومل من ربہ مغفرتہ تنجیہ یوم یشغل عن فضیلتہ دینیہ ہ وتستعینہ و نستر شدُہ و نستھدیتہ و نومن بہ ونتوکل علیہ و شھدت لہُ تشھدُ عبد مخلص موقن و فردتہ تفرید مومن متیقن و وحدتُہ توحید عبد مذ عن لیس لہُ شریک فی ملکہ ولم یکن لہُ ولی سھیم فی صفحہ جل عن مشیرو وزیر و عون و معین و نضیرو نظیر علم فثر وبطر فخبر و ملک فقھر دعصی فغفروحکم فعدک و تکرم و تفضل لم یزل ولن یزول لیس کمثلہ شی و ھو قبل کل شی رب متعزز بعزتہ مُتفرد متمکن بقوتہ متقدس بعلوہ متکبرہ یعموہ لیس یدرکہ بصرولم یحط نظر قوی منیع بصیر سمیع روف رحیم ہ عجز عن وصفہ من یصفہ وضل عن نعتہ من عرفہ ترب فبعد وبعد فقرب یجیب دعوتہ من یدعوہ و یرفعہ ویجوہ ہ ذرُلطف خفی و بطش قوی ورحمتہ موسعتہ وعقوبہ موجعہ رحمتہ جنہ عریضہ مونقتہ وعقوبتہ حجیم ممدودتہ موبقَتہ ؛
وشھدتَ بیعث محمد رسولہ و عبدہ وصفیہ ونبیہ و مجیبہ و حبیبہ و خلیلہ بعثہ فی خیر عصر وحین فعقرتہ و کفر رحمتہ بعبدہ م منہ لمزیدہ ختم بہ نبوتہ وشید بہ حجہ لو عظ ونصح وبلغ وکدح روف بکل مومن رحیم سخی رضی ولی ڑکی علیہ رحمتہ وتسلیم و برکتہ و تعظیم و تکریم من بر غفور رحیم قریب مجیب وصیتکم معشرمن حضرلی بوصیتہ ربکم و زکرتکم بسنتہ نبیکم تعلیکم برھبتہ تسکن قلوبکم وخثیتہ تذری رموعکم وتقیتہ تنجیکم قبل یوم یبلکم و قذھلکم
یومَ یفوزنیہ من ثقل وزن حسنتہ و حف وزن سیتہ ولتکن مسلتکم و تملقلم مسلتکم خضوع و شکر و خشوع بتوبتہ و نزوع م مدم و رجوع و یغتنم منکم کل فعتنیم صسحتہ قبل سقمہ و شبیہ قبل ھرمہ و غیہ قبل فقرہ و فرغہ قبل شغلہ و حضرتہ قبل سفرہ و تھونہ قبل تکسیر و تھرم و تمرض و تسقم یملہ طبیہ و یعرض عنہ حبیبہ و ینقطع عمرہ و یتغیر عقلہ ہ
تم قیل مو عوت و حسمہ منھوک ثم جدفی نزع شدید و حضرہ کل قریب و بعید فشخص بصرہ و طمع نظرہ و رشح جبینہ و عطف عینینہ و سکن حنینہ وجدب نفسہ و بکتہ عرسہ و حفر رمسہ وییتم ولدہ ؛
و تغرق عنہ عدوہ و فصم جمعہ وذھب بصرہ وسمعہ و مددو جرد و عری و غسل و نشف و سبجی و یسط لہ وحصی و نشر علیہ کفنہ وشد منہ ذقنہ وقمص و عمِمَ وَ دِع و سلم و جمل فوق سریر و صلی علیہ تکبر بغیر سجود و تعفیر و نقل من دور مز خرفیتہ و قصور مشیدتہ وحجر منجدتہ و جعل فی ضریح لمجود و ضیق مر مود بلین منضود م مسقف بجلمود و ھیل علیہ عفرُہ و حسی علیہ مدرہ و تحقیق حدرہ وتسی خبرہ و رجع عنہ ولیہ و صفیہ وندیمہ نسیبہ و حمیمہ وتبدل بہ قرینہ وحبیبہ نھو حشو قبر و ر ھین قفیر یسعی بجمہ دور قبرہ ویسیل صدیدہ من منخرہ لیحق تربتہ لحمہ و ینشف دمہ بجنبیتہ و بر عظمہ حتی یوم حشرہ فینشر من قبرہ حین ینفح فی صور و یدعی بحشر و نشور فتم بعرت قبرو و حصلت سریرتہ صدور و جیی بکل نبی وصدیق وشھید و توحد للفضل قدیر لعببدہ خبیر بصیر فکم من ذفرتہ تعنمہ وفسرتہ تضنیہ فی موقف مھیل م مشہد جلیل بین یدی ملک عظیم و بکل صغیر و کبیر علیم و حنیذ ملحقہ عرقہ ویحضرہ قلقہ عبرتہ غیر موجومتہ و صرختہ غیر مسحموعتہ م حجتہ غیر مقبولتہ و نبینت جریرتہ و نشر صحیفہ فنظر فی سوءِ عملہ شھدتُ علیہِ علیُہ بنظرہ و یدہ بطشہ و رجلہ بنحطوہ و فرجہ بمسہ و جلدہ بلمسہ فسلسل جیدہ خلت یدہ ہ
و سیق ظحب وحد ہ فرو دجھنم بکرب و شدتہ نظل یعذب فی حجیم و یسقی شربتہ من حمیم تشوی و جھُہ و تستلخ جلدہ و تضربہ زبینتہ لمقمع من حدید و یعور جلدہ بعد نضجہ کجلد جدید یستغیث فتعرض عنہ خزنتہ جھنم و یستصرخ یلبث حُقبتہ یندم نعوذ بربّ قدیر من شرکل مضیر و نسلہ عفو من رضی عنہ و مغفرتہ من قبلبہ ہ
نھوولی مسلتی و منجح طلبتی فمن نحرح عن تعذیب ربہ حعل فی جنتہ بعزتہ و خلدنی فصور مشیدتہ م ملک بحور عین و حفدتہ و طیف علیہ بللوا رسکن خطیرتہ تدس و تقلب فی لعیم و سقی من تسنیم و شرب من عین سلسبیل و مزج لہ بزنجبیل مختم یمسک م عبیر مستدیم لِلمک مستشعر للسرو ریشرب من خمور فی روض مغدق لیس یصدع م شربہ ولیس ینڑف لبہ ھذہ منزلہ من فشی ربہ وحذر نفسہ معصیہ و تلک عقبوبتہ من حجد مشیتہ و سولت لہ نفسہ معصیتہ فھوقول تصل و حکم عدل و خیر قصص قص و وعظ بہ نض تنزیل من حکیم حمید نزل بہ روح قدس مبین علی قلب نبی مھتدرشید صلت علیہ رسل سفرتہ مکرمون بررتہ عذت برب علیم رحیم کریم من شرکل عدولعین جیم فلیتضرع متضرعکم و تھل مبتھلکم ولیستغفر کل مربوب منکم لی ولکم وحسبی ربی وحدُہُ ہ
اردو ترجمہ:
=======================
حمد کر تا ہوں میں اس کی جس کا احسان عظیم ہے اس کی نعمت وسیع و کامل ہے اور اس کے غضب پر سبقت رکھتی ہے اس کی حجت پہنچ چکی ہے اور اس کا فیصلہ مبنی بر عدل ہے ۔
اس کی حمد اس طرح کرتا ہوں جس طرح اس کی ربوبیت کا اقرار کرنے وال اس کی عبودیت میں فروتنی کرنے وال خطاؤں سے پرہیز کرنے والا اس کی توحید کا اعتراف کرنے والا اور اس کے قہر سے پناہ مانگنے والا کرتا ہے۔
اپنے رب سے مغفرت اور نجات کا امیدوار ہوں اس روز جب کہ ہر شخص اپنی اولاد اور عزیزوں سے بے پرواہ ہو گا ہم اس سے مدد و ہدایت چاہتے ہیں میں اس بندہ خالص کی طرح گواہی دیتا ہوں جو اس کے وجود کا یقین رکھتا ہو اس کے ملک میں کوبھی اس کا شریک اور اس کی کائینات میں کوئی اس کا ولی یا حصہ دار نہیں اس کی شان اس سے ارفع و اعلی ہے کہ اس کا کوئی مشیر وزیر مددگار معین یا نظیر ہو۔
وہ سب کا حال جانتا ہے اور عیب پوشی کرتا ہے وہ باطن کی حالت سے واقف ہے اس کی بادشاہت سب پر غالب ہے ۔ اگر گناہ کیا گیا تو وہ معاف کر دیتا ہے اور عدل کے ساتھ حکم دیتا ہے۔ وہ فضل و کرم کرتا ہے نہ اس کو کبھی زوال آیا نہ آۓ گا اور کوئی اس کی مثل نہیں وہ ہر شۓ کے پہلے سے پرودگار ہے وہ اپنی ہی عزت و بزرگی سے غالب ہے اور اپنی قوت سے ہر شے پر ممکن ہے اپنی عالی مرتبی سے مقدس ہے اپنی رفعت کی وجہ اس میں کبر یائی ہے ۔ نہ آنکھ اس کو دیکھ سکتی ہے نہ نظر اس کا احاطہ کر سکتی ہے وہ قوی برتر بصیر ہر بات کا سننے والا اور مہربان و رحیم ہے ۔ جس شخص نے بھی اس کا وصف کرنا چاہاعاجر ہوگیا (نہ کر سکا)۔ جس نے (اپنے فہم میں) اس کو پہچانا اس نے خطا کی وہ باوجود نزدیک ہونے کے دور ہے۔ اور دور ہونے کے باوجود قریب ہے جو اس سے دعا کرتا ہے وہ قبول کرتا ہے۔ اور روزی دیتا ہے اور محبت کرتا ہے وہ صاحب لطف خفی ہے اس کی گرفت قوی ہے او عنایت بہت بڑی ہے اس کی رحمت وسیع ہے اس کا عذاب دردناک ہے اس کی رحمت جنت ہے جو وسیع اور حیرت انگیز ہے اس کا عذاب دوزخ ہے جو مہلک اور پھلا ہوا ہے۔
گواہی دیتا ہوں میں کہ محمدۖ اس کے رسول بندہ صفی نبی محبوب دوست اور برگزیدہ ہیں ان کو ایسے وقت مبعوث بہ رسالت کیا جبکہ زمانہ نبی سے خالی تھا اور کفر کا دور دورہ تھا وہ اس کے بندوں پر رحمت ہیں مزید براں اپنی بنوت کو ان پر ختم اور اپنی حجت کو مضبوط کر دیا۔ پس انہوں نے وعظ فرمایا اور نصیحت کی اور حکم خدا بندوں کو پہنچایا اور ہر طرح کی کوشش کی وہ پر مومن پر مہربان ہیں وہ رحیم سخی اور اس کے پسندیدہ اور پاکیزہ ولی ہیں ان پر خدا کی جانب سے رحمت و سلام برکت وعظمت و اکرام ہو جو بخشنے والا قریب اور دعا قبول کرنے والا ہے ۔
اے حاضرین مجلس میں تمہیں تمہارے پروردگار کا حکم سناتا ہوں جو مجھے پہونچا ہے اور وصیت کرتا ہوں اورتمہیں تمہارے پغیمبر کی سنت یاد دلاتا ہوں- تمھیں چاہیے کہ خدا سے ایسا ڈرو کہ آنکھوں سے آنسو جاری ہو جائیں اور ایسی پرہیزگاری اختیار کرو کہ جو تم کو نجات دلاۓ قبل اس کے آزمائش کا دن آ جاۓ اور تم پریشانی میں گم ہو جاؤ اس روز وہی شخص دستگار ہو گا جس کے ثواب کا پلہ بھاری اور گناہوں کا پلہ ہلکا ہوگا تم کو چاہیۓ کہ جب بھی اس سے دعا کرو تو بہت ہی عاجزی اور گڑگڑا کے توبہ اور خوشامد اور ذلت کے ساتھ کرو اور دل سے گناہوں کا خیال دور کر کے ندامت کے ساتھ خدا کی طرف رجوع ہو۔
تم کو چاہیے کہ بیماری سے قبل صحت کو اور بڑھاپے سے پہلے جوانی کو فقر سے پہلے فراغ بالی کو اور سفر سے پہلے حضر کو اور کام میں مشغول ہونے سے پہلے فراغت کو غنیمت جانو ایسا نہ ہو کہ پیری آ جاۓ اور تم سب کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو جاؤ یا مرض حاوی ہو جاۓ اور طبیب رنج میں مبتلا کرے اور احباب روگردانی کریں عمر منقطع ہو جاۓ اور عقل میں فتور آ جآۓ
پھر کہا جاتا ہے کہ بخار کی شدت سے حالت خراب ہو گئی اور جسم لاغر ہو گیا پھر جان کنی کی سختی ہوتی ہے اور قریب و بعید کا ہر اس کے پاس آتا ہے اور اس کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جاتی ہیں پتلیاں پھر جاتی ہیں پیشانی پر پسینہ آتا ہے ناک ٹیڑھی ہو جاتی ہے اور روح قبض ہو جاتی ہے اس کی زوجہ رونے پیٹنے لگتی ہے قبر کھودی جاتی ہے اور اس کے بچے یتیم ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ (یعنی ساتھی) متفرق ہو جاتے ہیں۔ اعضا شکستہ ہو جاتے ہیں اور بینائی و سماعت جاتی رھتی ہے پھر اس کے سیدھا الٹا دیتے ہیں اور لباس اتار کر غسل دیا جاتا ہے اور کپڑے سے جسم پونچھتے ہیں اور خشک کر کے اس پر چادر ڈال دی جاتی ہے اور ایک بچھا دی جاتی ہے اور کفن لایا جاتا ہے اور عمامہ باندہ کر رخصت کر دیتے ہیں اور پھر جنازہ اٹھایا جاتا ہے اور بغیر سجدہ و تعفیر کے صرف تکبیر کے ساتھ اس پر نماز پڑھی ہی جاتی ہے آراستہ طلا کر اور مضبوط محلوں سے نفیس فرش والے کمروں سے لا کر اس کو تنگ لحد میں ڈال دیتے ہیں او رتہ بہ تہ اینٹوں سے قبر بنا کر پتھر سے پاٹ کر اس پر مٹی ڈال دی جاتی ہے اور ڈھیلوں سے پر کر دی جاتی ہے ۔ میت پر وحشت چھا جاتی ہے مگر کسی کو معلوم نہیں ہوتا۔ دوست و عزیز اس کو چھوڑ کر پلٹ جاتے ہیں اور سب بدل جاتے ہیں اور مردہ قبر پر کیڑے دوڑتے پھرتے ہیں اس کی ناک سے پیپ بہنے لگتی ہے اور اس کا گوشت خاک ہونے لگتا ہے اس کا خون دونوں پہلوں میں خشک ہو جاتا ہے اور ہڈیاں بوسیدہ ہو کر مٹی ہونے لگتی ہیں وہ روز قیامت تک اسی طرح رہتا ہے یہاں تک کہ خدا پھر اس کو زندہ کر کے قبر سے اٹھاتا ہے۔
جب صور پھونکا جاۓ گا تو وہ قبر سے اٹھے گا اور میدان حشر و نشر میں بلایا جاۓ گا اور اس وقت اہل قبور زندہ ہوں گے اور قبر سے نکالے جائیں گے اور ان کے سینہ کے راز ظاھر کیۓ جائیں گے اور پر نبی صدیق و شہید حاضر کیا جاۓ گا اور فیصلہ کے لیۓ رب قدیر جو اپنے بندوں کے حالات سے آگاہ ہے جدا جدا کھڑا کرے گا۔ پھر بہت سی آوازیں اس کو پریشانی میں ڈال دیں گی اور خوف و حسرت سے وہ لاغر ہو جاۓ گا اور اس بادشاہ عظیم کے سامنے جو پر چھوٹے اور بڑے گناہ کو جانتا ہے ڈرتا ہوا جاضر ہو گا اس وقت گناہوں کی شرم سے اس قدر پسینہ بہے گا کہ منہ تک آ جاۓ گا اور اس کو اس سے قلق ہو گا۔ وہ بہت کچھ آہ و فریاد کے گا مگر کوئی شنوائی نہ ہو گی اس اور اس کے سب گناہ ظاھر کر دیۓ جائیں گے اور اس کا نامہء اعمال پیش کیا جاۓ گا ۔ پش وہ اپنے اعمال بد کو دیکھے گا اور اس کی بدنظری کی اور ہاتھ بیجا مارنے کی اور پاؤں (برے کام کے لیۓ) جانے کی اور شرم گاہ بدکاری کی اور جلد مس کرنے کی گواہی دیں گے ۔ پس اس کی گردن میں زنجیر ڈال دی جاۓ گی اور مشکیں باندھ دی جائیں گی۔
پھر کھینچ کر جہنم میں ڈال دیا جاۓ گا اور وہ روتا پیٹتا داخل جہنم ہو گا ۔ جہاں اس پر سخت عذاب کیا جاۓ گا ۔ جہنم کا کھولتا ہوا پانی اس کو پینے کو ملے گاجس سے اس کا منہ جل جاۓ گا۔ اس کھال نکل جاۓ گی۔ فرشتہ آہنی گرزوں سے اس کو ماریں گے اور کھال اڑ جانے کے بعد نئ کھال پھر پیدا ہوگی وہ بہت کچھ اہ و فریاد کرے گا مگر خزانہ جہنم کے فرشتے اس کی طرف سے منہ پھیر لیں گے ۔ اس طرح ایک مدت دراز تک وہ عذاب میں مبتلا اور نادم رہے گا اور استغاثہ کرتا رہے گا۔
میں پروردگار قدیر سے پناہ مانگتا ہوں کہ وہ مجھے پر مضر شۓ کے شر سے محفوظ رکھے اور میں اس سے ایسی معافی کا خواستگار ہوں جیسے اس نے کسی شخص سے راضی ہو کر اس کو عطا کی ہو اور ایسی مغفرت چاہتا ہوں جو اس نے قبول فرمائی ہو۔
پس وہی میری خواہش پوری کرنے والا اور مطلب کا بر لانے والا ہے جو شخص مستحق عذاب نہیں ہے وہ بہشت کے مضبوط محلوں میں ہمیشہ رہے گا اور حورعین و خادم اس کی ملک ہوں گے جام ہاۓ کوثر سے سیراب ہو گا اور خطیرہء قدس میں مقیم ہو گا۔ نعمت ہاۓ بہشت میں متصرف رہے گا اور نہر تسنیم کا پانی پیۓ گا اور چشمہ سلسبیل سے جس میں سونٹہ ملی ہوئی ہے اور مشک و عنبر کی مہر لگی ہوئی ہے سیراب ہو گا اور وہاں کا دائمی مالک ہوگا وہ معطر شراب پیۓ گا مگر اس سے خمار ہو گا اور نہ حواس میں فتور یہ منزلت اس شخص کی ہے جو خدا سے ڈرتا اور گناہوں سے تچتا ہے اور وہ عذاب اس شخص کے لیۓ ہے جو اپنے خالق کی نافرمانی کرتا اور خواہشات نفسانی سے گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے پس یہی قول فصیل اور عادلانہ حکم ہے اور بہترین قصہ و نصحت ہے جس کی صراحت خداوند حکیم و حمید نے اس کتاب میں فرمائی ہے جو روح القدس نے ہدایت یافتہ راست باز پیغمبر کے قلب پر نازل کیا میں پروردگار علیم و رحیم و کریم سے پناہ مانگتا ہوں کہ وہ مجھ کو ہر دشمن لعین و رجیم کے شر سے بچاۓ پس اس کی بارگاہ میں عاجزی کرنے والوں کو چاہیۓ کہ عاجزی کریں اور دعا کرنے والے دعا کریں اور تم میں سے ہر شخص میرے اور اپنے لیۓ استغفار کرے میرا پروردگار تنہا میرے لیے بس ہے۔
(شرح نہج البلاغہ جلد 4)
نوٹ: - یہ خطبہ ان کتب میں بھی مرقوم ہے جمع الجوامع(سیوطی) کفایت الطالب ۔ محمد بن مسلم شافعی ، اس کے رجال میں ابولحسن الخلال ۔ احمد بن محمد بن ثابت بن بندار، جری بن کلب وغیرہ ہیں۔ 437، سے 634 تک یہ خطبہ جامعہ دمشق کے درمیان ادبیہ عربیہ میں شریک تھا۔